ایک ریڑھی والے سے پکوڑے کھانے کے بعد مں نے پوچھا۔۔۔"بھائی ٹانک کو جانے والی بس پ کہاں کھڑی ہوتی ہے"

 ایک ریڑھی والے سے پکوڑے کھانے کے بعد مں نے پوچھا۔۔۔"بھائی ٹانک کو جانے والی بس پے کہاں کھڑی ہوتی ہے"

تو انہوں نے سامنے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سامنے اس ہوٹل کے پاس کڑی ہوتی ہیں میں جلدی جلدی وہاں پہنچا تو ہوٹل پہ چائے پنے والوں کا رش بہت تھا چائے واقعی بڑی مزیدار تھی جب ہم چائے کا بل دینے لگے تو یاد آیا کہ پکوڑوں والے کو تو پسے ہی دیےنہں میں جلدی جلدی ۔واپس دوڑتے ہوئے پکوڑوں والے کے پاس اور انہں بتایا کہ بھائی شاید آپ بھول گئے ہے ،مین نے آپ سےپکوڑے کائے تو کھائے  لکن پسےن نہیں دیے{ توپکوڑوں والا بھائی نے مسکراتے ہوئے کہنے لگا{بھائی جس کے بچوں کی روزی انہی پکوڑں پہ لگی ہوں ........وہ پسےکو کیسےبھی بھول سکتا ہے؟ مں نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔۔

احساس کی انتہا تو پھر آپ نے پسےک مانگے کو ں نہںس

۔۔تو کہنے لگے"بھائی یہ سوچ کر نہیں مانگے کہ آپ مسافر ہے شاید آپ کے پاس جیب میں پسیے نہ ہوں اگر مانگ لےو تو کہںی آپ کو شرمندگی نہ اٹھانا پڑے "" 


@ {جب تک مسلمان اپنے بھائ کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ اسکی مدد میں لگا رہتا ہے }

مفہوم الحدیث 

Post a Comment

1 Comments